ایڈیٹر کی ڈھیروں ڈاک سے صرف ایک خط کاانتخاب نام اورجگہ مکمل تبدیل کر دیئے ہیں تاکہ رازداری رہے۔ کسی واقعہ سے مماثلت محض اتفاقی ہو گی۔اگر آپ اپنا خط شائع نہیں کراناچاہتے تو اعتماد اور تسلی سے لکھیں آپ کا خط شائع نہیں ہوگا۔ وضاحت ضرور لکھیں
آج سے 3 سال پہلے ہر طرف اللہ کا فضل و کرم تھا۔ کوئی کمی نہ تھی مگر پھر والد صاحب کو چند غلط عادتوں نے ایسا گھیرا کہ آج ہم روٹی بھی مشکل سے کھارہے ہیں۔ لاکھوں کی جائیداد غلط عادتوں کی وجہ سے دنوں میں اجاڑ دی۔ گھر‘ کارخانہ‘ زیورات سب بک گئے اور آج ہم کرائے کے مکان میں رہ رہے ہیں اور کوئی ذریعہ روزگار نہیں ہے۔ والد صاحب کوئی کام نہیں کرتے بلکہ اب بھی جوا پرچی کھیلتے ہیں۔
2 بھائی شادی شدہ ہے 5 سال سے‘وہ بھی صرف بیوی کی مانتے ہیں والدین اور بہنوں کو تو جیسے مکمل طور پر بھول چکے ہیں۔ وہ زیادہ تر اپنے سسرال رہتے ہیں یا کبھی علیحدہ جو کماتے ہیں سسرال والوں کو ہی کھلا دیتے ہیں۔ ہم صرف خدا کے آسرے پر بیٹھے ہیں وہ ہی کوئی نہ کوئی وسیلہ بناتا ہے اور دن گزار رہے ہیں۔ وہ ہی تو مسبب الاسباب ہے اور اب بھی اسی ذات واحد پر کامل یقین رکھتے ہوئے ایک آخری آس کے طور پر آپ کو خط تحریر کیا تھا۔ حکیم صاحب کسی کے پاس تو چھوٹا موٹا کوئی ذریعہ روزگار ہوتا ہے یا مکان ہی اپنا ہوتا ہے مگر ادھر تو دونوں چیزیں ہی نہیں ہیں۔ کچھ زیورات تھے تو اب تک کا وقت کٹ گیا ہے۔ خدا گواہ ہے ایک دو ماہ گزارا کرنے کیلئے کچھ رقم ہے پھر کیا ہوگا۔ ہم کدھر دھکے کھائیں گے کچھ نہیں جانتے۔
حکیم صاحب میں عبقری کی پچھلے چند ماہ سے مستقل قاری ہوں کئی دفعہ پڑھ کر وظائف بھی پڑھتی رہتی ہوں۔ نورانی مراقبہ بھی کرتی ہوں۔ میں کئی ماہ سے نوکری ڈھونڈ رہی ہوں تاکہ کچھ آسرا ہوجائے مگر نجانے کیوں نوکری بھی نہیں ملتی حالانکہ تعلیم بھی ہے‘ نوکری کی بھی امید بنتی ہے پھر ختم ہوجاتی ہے۔ بھائی تو ایک طرف ہوگئے جائیداد کا اپنا حصہ لیکر ختم کرچکے ہیں۔ ایک مجھ سے بڑی بہن شادی شدہ ہے۔ میں والدین کے ساتھ رہ رہی ہوں۔ والد اور بھائیوں کو احساس ہی نہیں کہ جواں بیٹی کہاں جائے کیا کرے۔ والد اپنے جوئے کی عادت نہیں چھوڑتے ہیں۔ میں اور والدہ پریشانیوں میں دن سے رات کرتے ہیں۔
عزیزواقارب کے ماشاءاللہ لاکھوں کروڑوں کے کاروبار ہیں اللہ انہیں مزید نوازے (آمین) ہم نے تو مشکل وقت میں کھلے دل سے ان کا ساتھ دیا مگر آج ان شدید مشکل حالات میں کوئی ساتھ دینے پر آمادہ نہیں۔ا یک دو دفعہ ہم نے ایک‘ دو ہزار مانگا تو کہتے ہیں ہم کیا کریں‘ اپنی جائیداد کیوں بیچی؟؟؟جب سگے ماموں اور چچا ساتھ نہ دیں تو دوسرے تو دور کی بات ہے....!!!
میں ایک بیٹی ہوں اور اس وقت جن جذبات اور حالات میں آپ کو خط لکھ رہی ہوں صرف اللہ جانتا ہے۔ میرا کئی بار خودکشی کا ارادہ بنتا ہے مگر ہمیشہ کی سزا اور اس ذات باری تعالیٰ کے احکام ذہن میں آجاتے ہیں کچھ والدہ کا خیال ہاتھ روک لیتا ہے۔
اچھے حالات دیکھنے کے بعد اتنی تنگی آجائے تو بہت مشکل لگتا ہے مگر ہم نے صرف صبر اور سادگی کو اپنایا ہے۔ زندگی تو ایک امتحان بن گئی ہے اور اس امتحان کی کوئی حدنظر نہیں آتی۔ کچھ لوگ کہتے ہیں جادو کے ذریعے آپ کا سب کچھ ختم کیا گیا ہے۔ خدا ہی بہتر جاننے والا ہے۔
والدہ شوگر کی مریضہ ہیں اور اس پر فکر‘ پریشانی کا ہر لمحہ کا ساتھ ہے۔ والد بھی اندر ہی اندر پچھتاتے تو ہوں گے‘ پریشان وہ بھی ہیں کہ کیا حالات ہوگئے ہیں۔ والدہ میری فکر کرتی رہتی ہیں۔ وہ ہی تو میرا اس دنیا میں آسرا ہیں۔ سگے ماموں کی اپنی کوٹھی ہے مگر ہمارا بوجھ اٹھانے پر کوئی تیار نہیں ہے۔ والدہ کہتی ہیں میرے بعد تم کہاں جائو گی۔ وہ چاہتی ہیں میری شادی ہوجائے مگر جب والد اور بھائی کو ہی احساس نہیں اور کوئی ذریعہ ہی نہیں‘ روٹی کھانی مشکل ہوتو شادی ناممکن سی بات لگتی ہے۔
میرا کوئی شادی کا ارادہ نہیں بلکہ میں تو چاہتی ہوں کوئی نوکری کرکے ان کا سہارا بن جائوں۔ میں اور والدہ الحمدللہ نماز‘ قرآن کی پابندی کرتے ہیں۔ درود پاک بھی پڑھتے ہیں۔ حکیم صاحب حالات کی گردش کیا موڑ لے آئے کچھ پتہ نہیں‘ کرائے کے گھر کا کیا بھروسہ کوئی کب خالی کرالے۔ آپ کو خدا نے جو دردمندی کا احساس دیا ہے اور جس طرح آپ دوسروں کے مسائل حل کررہے ہیں اس کا اجر تو خدا ہی دینے والا ہے ہم تو صرف دعائوں میں آپ کو یاد رکھتے ہیں۔ ہمارے لیے روحانی محفل میں بھی خاص طور پر دعا کرائیے گا اور اپنی دعائوں میں شامل کرلیں۔ کیا پتہ آپ کی دعا سے ہماری ڈوبتی کشتی کنارے آلگے۔ میں مایوس نہیں ہوں لیکن جب آئندہ کی سوچوں تو خودکشی کے سوا کوئی راستہ نہیں کیونکہ میں نہ دوسروں سے سڑک پر مانگ سکتی ہوں نہ غلط ذرائع سے کماسکتی ہوں۔حالات اس قدر تنائو والے ہیں کہ عبادت میں بھی توجہ و یکسوئی ختم ہوتی جارہی ہے۔ میں تو خود اس طرح جیسے ذہنی مریضہ بنتی جارہی ہوں۔ میں تو گھر میں پردے میں رہ کر باعزت زندگی اور خدا کے قرب کی طلب گار ہوں مگر حالات باہر جانے پر بھی مجبور کرتے ہیں اور راستے مشکل ہوتے جارہے ہیں۔
نہ گھر میں سکون ہے نہ معاشرے میں او رنہ والد نے عزت چھوڑی ہے‘ ہر طرف مسائل ہی مسائل ہیں۔ مجھے کسی دارالامان کا بھی پتہ نہیں کہ جب گزارا مشکل ہوجائے وہاں پر والدہ کے ساتھ چلی جائوں۔ حکیم صاحب میں دل سے نہ تو کسی دارالامان جانا چاہتی ہوں نہ خودکشی کرنا چاہتی ہوں۔ حکیم صاحب جب میں دل کی صاف ہوں تو پھر ہر طرف سے اتنے مسائل میں کیوں ہوں؟ کیوں مجھے جینے کا بھی آسرا نہیں مل رہا؟ کیوں میں ہروقت گردش دوراں سے پریشان ہوں؟ کسی نے مجھ پر جادو کیا ہے یا میں نے کوئی ایسی غلطی کردی ہے جس کی یہ سزا ہے؟ ایک باعزت زندگی کی تلاش میں یہ خط میرا آخری سہارا ہے اور اسی کے جواب کا انتظار رہے گا۔ دعا کیجئے گا کہ خدا بہتر کرے۔
(قارئین الجھی زندگی کے سلگتے خط آپ نے پڑھے ، یقیناآپ دکھی ہو ئے ہو ں گے ۔ پھر آپ خو د ہی جواب دیں کہ ان دکھوں کا مدا و ا کیا ہے ؟)
Ubqari Magazine Rated 3.5 / 5 based on 335
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں